۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
اردو یونیورسٹی میں خانہ فرہنگ ایران کے تعاون سے بین الاقوامی ویبنار

حوزہ/ الاقوامی ویبنار عنوان” ہندو ایران کے دو ممتاز مرثیہ نگار شعراءمیر انیس و محتشم کاشانی“ یکم اکتوبر کو زوم پر منعقد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد/ سولہویں صدی کے ایرانی شاعر محتشم کاشانی اور انیسویں صدی کے ہندوستانی شاعر میر انیس سے اپنے اپنے ملک میں جو بھی واقعہ کربلا اور شہادت امام حسین علیہ السلام کے بارے میں جانتا ہے وہ ان دونوں سے بھی آشنائی رکھتا ہے۔ محتشم کاشانی اپنی سادگی و سلاست اور میر انیس اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے یونیورسٹی کے شعبۂ فارسی اور خانہ فرہنگ جمہوریہ اسلامی ایران ،ممبئی کے زیر اہتمام منعقدہ ویبنار میں کیا۔ بین الاقوامی ویبنار عنوان” ہندو ایران کے دو ممتاز مرثیہ نگار شعراء میر انیس و محتشم کاشانی“ یکم اکتوبر کو زوم پر منعقد کیا گیا۔ پروفیسر عین الحسن نے خاص طور سے ایران کے مشہور شاعر قاآنی کے مرثیہ کا ذکر کیا جو سوال و جواب پر مشتمل ہے اور فصاحت و بلاغت کا بہترین نمونہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ شعبہ فارسی اورخانہ فرہنگ جمہوریہ اسلامی ایران ،ممبئی باہمی اشتراک سے ایران کے مشہور شاعر قاآنی اور ان کے معاصر ہندوستانی شاعر میر انیس کے موازنہ کے سلسلہ میں ضرور کچھ اہتمام کریں گے۔

پروفیسر عزیز بانو، صدر شعبہ فارسی مانو نے بعنوان ”مرثیہ نگاری کا تاریخی پس منظر ہند و ایران کی روشنی میں “ مقالہ پیش کرتے ہوئے مرثیہ نگاری پر سیر حاصل بحث کی۔ ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ فارسی نے ”محتشم کاشانی ایک منفرد مرثیہ نگار “کے عنوان سے۔ 

پروفیسر نکہت جہاں ، نظامت فاصلاتی تعلیم نے ”انیس کے مرثیوں میں منظر کشی۔ مرثیہ جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے کے حوالہ سے“ ،سلیمان زارہ (ایران) ”محتشم کاشانی اور میر انیس کی شاعری کا تقابلی مطالعہ “کے عنوان سے۔

پروفیسر نرگس جابری نسب (ایران)نے ”ہندوان فارسی گوئی و مرثیہ ھای عاشورای “ کے عنوان سے اور پروفیسر اشتیاق احمد ،پروفیسر شعبہ فارسی جواہر لال نہرو یونیورسٹی،دہلی نے” نقش زن در مراثی میر انیس “کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔

اس موقع پر ابو طالب رضوی مشہور پروڈیوسر، ڈائرکٹر نے میر انیس کے چند مرثیوں کو انگریزی ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔

آخر میں دکتر محسن عاشوری ڈائرکٹر خانہ فرہنگ جمہوریہ اسلامی ایران، ممبئی نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اردو یونیورسٹی،شعبہ فارسی اور خانہ فرہنگ کے اشتراک سے بہت جلد علمی ،ادبی اور تحقیقی پروگراموں کو قطعیت دی جائے گی۔

نظامت پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی نے کی۔ ملک اور بیرون ملک کی کئی یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طالب علموں نے کثیر تعداد میں آن لائن شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .